سورة مدثر

اردو

سورة مدثر - عدد الآيات 56

يَٰٓأَيُّهَا ٱلْمُدَّثِّرُ ﴿١﴾

اے (محمدﷺ) جو کپڑا لپیٹے پڑے ہو

قُمْ فَأَنذِرْ ﴿٢﴾

اُٹھو اور ہدایت کرو

وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ ﴿٣﴾

اور اپنے پروردگار کی بڑائی کرو

وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ ﴿٤﴾

اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھو

وَٱلرُّجْزَ فَٱهْجُرْ ﴿٥﴾

اور ناپاکی سے دور رہو

وَلَا تَمْنُن تَسْتَكْثِرُ ﴿٦﴾

اور (اس نیت سے) احسان نہ کرو کہ اس سے زیادہ کے طالب ہو

وَلِرَبِّكَ فَٱصْبِرْ ﴿٧﴾

اور اپنے پروردگار کے لئے صبر کرو

فَإِذَا نُقِرَ فِى ٱلنَّاقُورِ ﴿٨﴾

جب صور پھونکا جائے گا

فَذَٰلِكَ يَوْمَئِذٍۢ يَوْمٌ عَسِيرٌ ﴿٩﴾

وہ دن کا مشکل دن ہوگا

عَلَى ٱلْكَٰفِرِينَ غَيْرُ يَسِيرٍۢ ﴿١٠﴾

(یعنی) کافروں پر آسان نہ ہوگا

ذَرْنِى وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِيدًۭا ﴿١١﴾

ہمیں اس شخص سے سمجھ لینے دو جس کو ہم نے اکیلا پیدا کیا

وَجَعَلْتُ لَهُۥ مَالًۭا مَّمْدُودًۭا ﴿١٢﴾

اور مال کثیر دیا

وَبَنِينَ شُهُودًۭا ﴿١٣﴾

اور (ہر وقت اس کے پاس) حاضر رہنے والے بیٹے دیئے

وَمَهَّدتُّ لَهُۥ تَمْهِيدًۭا ﴿١٤﴾

اور ہر طرح کے سامان میں وسعت دی

ثُمَّ يَطْمَعُ أَنْ أَزِيدَ ﴿١٥﴾

ابھی خواہش رکھتا ہے کہ اور زیادہ دیں

كَلَّآ ۖ إِنَّهُۥ كَانَ لِءَايَٰتِنَا عَنِيدًۭا ﴿١٦﴾

ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ یہ ہماری آیتیں کا دشمن رہا ہے

سَأُرْهِقُهُۥ صَعُودًا ﴿١٧﴾

ہم اسے صعود پر چڑھائیں گے

إِنَّهُۥ فَكَّرَ وَقَدَّرَ ﴿١٨﴾

اس نے فکر کیا اور تجویز کی

فَقُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ ﴿١٩﴾

یہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کی

ثُمَّ قُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ ﴿٢٠﴾

پھر یہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کی

ثُمَّ نَظَرَ ﴿٢١﴾

پھر تامل کیا

ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ ﴿٢٢﴾

پھر تیوری چڑھائی اور منہ بگاڑ لیا

ثُمَّ أَدْبَرَ وَٱسْتَكْبَرَ ﴿٢٣﴾

پھر پشت پھیر کر چلا اور (قبول حق سے) غرور کیا

فَقَالَ إِنْ هَٰذَآ إِلَّا سِحْرٌۭ يُؤْثَرُ ﴿٢٤﴾

پھر کہنے لگا کہ یہ تو جادو ہے جو (اگلوں سے) منتقل ہوتا آیا ہے

إِنْ هَٰذَآ إِلَّا قَوْلُ ٱلْبَشَرِ ﴿٢٥﴾

(پھر بولا) یہ (خدا کا کلام نہیں بلکہ) بشر کا کلام ہے

سَأُصْلِيهِ سَقَرَ ﴿٢٦﴾

ہم عنقریب اس کو سقر میں داخل کریں گے

وَمَآ أَدْرَىٰكَ مَا سَقَرُ ﴿٢٧﴾

اور تم کیا سمجھے کہ سقر کیا ہے؟

لَا تُبْقِى وَلَا تَذَرُ ﴿٢٨﴾

(وہ آگ ہے کہ) نہ باقی رکھے گی اور نہ چھوڑے گی

لَوَّاحَةٌۭ لِّلْبَشَرِ ﴿٢٩﴾

اور بدن جھلس کر سیاہ کردے گی

عَلَيْهَا تِسْعَةَ عَشَرَ ﴿٣٠﴾

اس پر اُنیس داروغہ ہیں

وَمَا جَعَلْنَآ أَصْحَٰبَ ٱلنَّارِ إِلَّا مَلَٰٓئِكَةًۭ ۙ وَمَا جَعَلْنَا عِدَّتَهُمْ إِلَّا فِتْنَةًۭ لِّلَّذِينَ كَفَرُواْ لِيَسْتَيْقِنَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلْكِتَٰبَ وَيَزْدَادَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِيمَٰنًۭا ۙ وَلَا يَرْتَابَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلْكِتَٰبَ وَٱلْمُؤْمِنُونَ ۙ وَلِيَقُولَ ٱلَّذِينَ فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌۭ وَٱلْكَٰفِرُونَ مَاذَآ أَرَادَ ٱللَّهُ بِهَٰذَا مَثَلًۭا ۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ ٱللَّهُ مَن يَشَآءُ وَيَهْدِى مَن يَشَآءُ ۚ وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ ۚ وَمَا هِىَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْبَشَرِ ﴿٣١﴾

اور ہم نے دوزخ کے داروغہ فرشتے بنائے ہیں۔ اور ان کا شمار کافروں کی آزمائش کے لئے مقرر کیا ہے (اور) اس لئے کہ اہل کتاب یقین کریں اور مومنوں کا ایمان اور زیادہ ہو اور اہل کتاب اور مومن شک نہ لائیں۔ اور اس لئے کہ جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے اور (جو) کافر (ہیں) کہیں کہ اس مثال (کے بیان کرنے) سے خدا کا مقصد کیا ہے؟ اسی طرح خدا جس کو چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور تمہارے پروردگار کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور یہ تو بنی آدم کے لئے نصیحت ہے

كَلَّا وَٱلْقَمَرِ ﴿٣٢﴾

ہاں ہاں (ہمیں) چاند کی قسم

وَٱلَّيْلِ إِذْ أَدْبَرَ ﴿٣٣﴾

اور رات کی جب پیٹھ پھیرنے لگے

وَٱلصُّبْحِ إِذَآ أَسْفَرَ ﴿٣٤﴾

اور صبح کی جب روشن ہو

إِنَّهَا لَإِحْدَى ٱلْكُبَرِ ﴿٣٥﴾

کہ وہ (آگ) ایک بہت بڑی (آفت) ہے

نَذِيرًۭا لِّلْبَشَرِ ﴿٣٦﴾

(اور) بنی آدم کے لئے مؤجب خوف

لِمَن شَآءَ مِنكُمْ أَن يَتَقَدَّمَ أَوْ يَتَأَخَّرَ ﴿٣٧﴾

جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے رہنا چاہے

كُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا كَسَبَتْ رَهِينَةٌ ﴿٣٨﴾

ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے گرو ہے

إِلَّآ أَصْحَٰبَ ٱلْيَمِينِ ﴿٣٩﴾

مگر داہنی طرف والے (نیک لوگ)

فِى جَنَّٰتٍۢ يَتَسَآءَلُونَ ﴿٤٠﴾

(کہ) وہ باغہائے بہشت میں (ہوں گے اور) پوچھتے ہوں گے

عَنِ ٱلْمُجْرِمِينَ ﴿٤١﴾

(یعنی آگ میں جلنے والے) گنہگاروں سے

مَا سَلَكَكُمْ فِى سَقَرَ ﴿٤٢﴾

کہ تم دوزخ میں کیوں پڑے؟

قَالُواْ لَمْ نَكُ مِنَ ٱلْمُصَلِّينَ ﴿٤٣﴾

وہ جواب دیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے

وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ ٱلْمِسْكِينَ ﴿٤٤﴾

اور نہ فقیروں کو کھانا کھلاتے تھے

وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ ٱلْخَآئِضِينَ ﴿٤٥﴾

اور اہل باطل کے ساتھ مل کر (حق سے) انکار کرتے تھے

وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ ٱلدِّينِ ﴿٤٦﴾

اور روز جزا کو جھٹلاتے تھے

حَتَّىٰٓ أَتَىٰنَا ٱلْيَقِينُ ﴿٤٧﴾

یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی

فَمَا تَنفَعُهُمْ شَفَٰعَةُ ٱلشَّٰفِعِينَ ﴿٤٨﴾

(تو اس حال میں) سفارش کرنے والوں کی سفارش ان کے حق میں کچھ فائدہ نہ دے گی

فَمَا لَهُمْ عَنِ ٱلتَّذْكِرَةِ مُعْرِضِينَ ﴿٤٩﴾

ان کو کیا ہوا ہے کہ نصیحت سے روگرداں ہو رہے ہیں

كَأَنَّهُمْ حُمُرٌۭ مُّسْتَنفِرَةٌۭ ﴿٥٠﴾

گویا گدھے ہیں کہ بدک جاتے ہیں

فَرَّتْ مِن قَسْوَرَةٍۭ ﴿٥١﴾

(یعنی) شیر سے ڈر کر بھاگ جاتے ہیں

بَلْ يُرِيدُ كُلُّ ٱمْرِئٍۢ مِّنْهُمْ أَن يُؤْتَىٰ صُحُفًۭا مُّنَشَّرَةًۭ ﴿٥٢﴾

اصل یہ ہے کہ ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے پاس کھلی ہوئی کتاب آئے

كَلَّا ۖ بَل لَّا يَخَافُونَ ٱلْءَاخِرَةَ ﴿٥٣﴾

ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کو آخرت کا خوف ہی نہیں

كَلَّآ إِنَّهُۥ تَذْكِرَةٌۭ ﴿٥٤﴾

کچھ شک نہیں کہ یہ نصیحت ہے

فَمَن شَآءَ ذَكَرَهُۥ ﴿٥٥﴾

تو جو چاہے اسے یاد رکھے

وَمَا يَذْكُرُونَ إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُ ۚ هُوَ أَهْلُ ٱلتَّقْوَىٰ وَأَهْلُ ٱلْمَغْفِرَةِ ﴿٥٦﴾

اور یاد بھی تب ہی رکھیں گے جب خدا چاہے۔ وہی ڈرنے کے لائق اور بخشش کا مالک ہے