اردو
سورة مطففین - عدد الآيات 36
وَيْلٌۭ لِّلْمُطَفِّفِينَ ﴿١﴾
ناپ اور تول میں کمی کرنے والوں کے لیے خرابی ہے
ٱلَّذِينَ إِذَا ٱكْتَالُواْ عَلَى ٱلنَّاسِ يَسْتَوْفُونَ ﴿٢﴾
جو لوگوں سے ناپ کر لیں تو پورا لیں
وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ ﴿٣﴾
اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیں تو کم کر دیں
أَلَا يَظُنُّ أُوْلَٰٓئِكَ أَنَّهُم مَّبْعُوثُونَ ﴿٤﴾
کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ اٹھائے بھی جائیں گے
لِيَوْمٍ عَظِيمٍۢ ﴿٥﴾
(یعنی) ایک بڑے (سخت) دن میں
يَوْمَ يَقُومُ ٱلنَّاسُ لِرَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٦﴾
جس دن (تمام) لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے
كَلَّآ إِنَّ كِتَٰبَ ٱلْفُجَّارِ لَفِى سِجِّينٍۢ ﴿٧﴾
سن رکھو کہ بدکارروں کے اعمال سجّین میں ہیں
وَمَآ أَدْرَىٰكَ مَا سِجِّينٌۭ ﴿٨﴾
اور تم کیا جانتے ہوں کہ سجّین کیا چیز ہے؟
وَيْلٌۭ يَوْمَئِذٍۢ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿١٠﴾
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
ٱلَّذِينَ يُكَذِّبُونَ بِيَوْمِ ٱلدِّينِ ﴿١١﴾
(یعنی) جو انصاف کے دن کو جھٹلاتے ہیں
وَمَا يُكَذِّبُ بِهِۦٓ إِلَّا كُلُّ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ ﴿١٢﴾
اور اس کو جھٹلاتا وہی ہے جو حد سے نکل جانے والا گنہگار ہے
إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ ءَايَٰتُنَا قَالَ أَسَٰطِيرُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٣﴾
جب اس کو ہماری آیتیں سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو اگلے لوگوں کے افسانے ہیں
كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُواْ يَكْسِبُونَ ﴿١٤﴾
دیکھو یہ جو (اعمال بد) کرتے ہیں ان کا ان کے دلوں پر زنگ بیٹھ گیا ہے
كَلَّآ إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍۢ لَّمَحْجُوبُونَ ﴿١٥﴾
بےشک یہ لوگ اس روز اپنے پروردگار (کے دیدار) سے اوٹ میں ہوں گے
ثُمَّ إِنَّهُمْ لَصَالُواْ ٱلْجَحِيمِ ﴿١٦﴾
پھر دوزخ میں جا داخل ہوں گے
ثُمَّ يُقَالُ هَٰذَا ٱلَّذِى كُنتُم بِهِۦ تُكَذِّبُونَ ﴿١٧﴾
پھر ان سے کہا جائے گا کہ یہ وہی چیز ہے جس کو تم جھٹلاتے تھے
كَلَّآ إِنَّ كِتَٰبَ ٱلْأَبْرَارِ لَفِى عِلِّيِّينَ ﴿١٨﴾
(یہ بھی) سن رکھو کہ نیکوکاروں کے اعمال علیین میں ہیں
وَمَآ أَدْرَىٰكَ مَا عِلِّيُّونَ ﴿١٩﴾
اور تم کو کیا معلوم کہ علیین کیا چیز ہے؟
كِتَٰبٌۭ مَّرْقُومٌۭ ﴿٢٠﴾
يَشْهَدُهُ ٱلْمُقَرَّبُونَ ﴿٢١﴾
جس کے پاس مقرب (فرشتے) حاضر رہتے ہیں
إِنَّ ٱلْأَبْرَارَ لَفِى نَعِيمٍ ﴿٢٢﴾
بےشک نیک لوگ چین میں ہوں گے
عَلَى ٱلْأَرَآئِكِ يَنظُرُونَ ﴿٢٣﴾
تختوں پر بیٹھے ہوئے نظارے کریں گے
تَعْرِفُ فِى وُجُوهِهِمْ نَضْرَةَ ٱلنَّعِيمِ ﴿٢٤﴾
تم ان کے چہروں ہی سے راحت کی تازگی معلوم کر لو گے
يُسْقَوْنَ مِن رَّحِيقٍۢ مَّخْتُومٍ ﴿٢٥﴾
ان کو خالص شراب سربمہر پلائی جائے گی
خِتَٰمُهُۥ مِسْكٌۭ ۚ وَفِى ذَٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ ٱلْمُتَنَٰفِسُونَ ﴿٢٦﴾
جس کی مہر مشک کی ہو گی تو (نعمتوں کے) شائقین کو چاہیے کہ اسی سے رغبت کریں
وَمِزَاجُهُۥ مِن تَسْنِيمٍ ﴿٢٧﴾
اور اس میں تسنیم (کے پانی) کی آمیزش ہو گی
عَيْنًۭا يَشْرَبُ بِهَا ٱلْمُقَرَّبُونَ ﴿٢٨﴾
وہ ایک چشمہ ہے جس میں سے (خدا کے) مقرب پیئیں گے
إِنَّ ٱلَّذِينَ أَجْرَمُواْ كَانُواْ مِنَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ يَضْحَكُونَ ﴿٢٩﴾
جو گنہگار (یعنی کفار) ہیں وہ (دنیا میں) مومنوں سے ہنسی کیا کرتے تھے
وَإِذَا مَرُّواْ بِهِمْ يَتَغَامَزُونَ ﴿٣٠﴾
اور جب ان کے پاس سے گزرتے تو حقارت سے اشارے کرتے
وَإِذَا ٱنقَلَبُوٓاْ إِلَىٰٓ أَهْلِهِمُ ٱنقَلَبُواْ فَكِهِينَ ﴿٣١﴾
اور جب اپنے گھر کو لوٹتے تو اتراتے ہوئے لوٹتے
وَإِذَا رَأَوْهُمْ قَالُوٓاْ إِنَّ هَٰٓؤُلَآءِ لَضَآلُّونَ ﴿٣٢﴾
اور جب ان( مومنوں) کو دیکھتے تو کہتے کہ یہ تو گمراہ ہیں
وَمَآ أُرْسِلُواْ عَلَيْهِمْ حَٰفِظِينَ ﴿٣٣﴾
حالانکہ وہ ان پر نگراں بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے
فَٱلْيَوْمَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ مِنَ ٱلْكُفَّارِ يَضْحَكُونَ ﴿٣٤﴾
تو آج مومن کافروں سے ہنسی کریں گے
عَلَى ٱلْأَرَآئِكِ يَنظُرُونَ ﴿٣٥﴾
(اور) تختوں پر (بیٹھے ہوئے ان کا حال) دیکھ رہے ہوں گے
هَلْ ثُوِّبَ ٱلْكُفَّارُ مَا كَانُواْ يَفْعَلُونَ ﴿٣٦﴾
تو کافروں کو ان کے عملوں کا (پورا پورا )بدلہ مل گیا